شام و عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے زیر حراست یزیدی خواتین سے متعلق ”فتویٰ”جاری کردیاہے جس میں یہ بتایا گیاہے کہ جنگجو کب اور کیسے ان سے جنسی تسکین پوری کرسکتے ہیں ۔ داعش کی ”کمیٹی برائے تحقیق و فتویٰ ”کا یہ فتویٰ بھی ان دستاویزات میں شامل ہے جنہیں امریکی سپیشل فورسز نے حاصل کیا ہے ۔ اس فتویٰ میں یہ بتایاگیاہے کہ ماں کیساتھ زنا کرنے والا مالک بیٹی کیساتھ زنا نہیں کرسکتا ۔ داعش کی قید سے رہا ہونے والی یزیدی اقلیت سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی نادیہ مراد باسی طاحا نے اقوام متحدہ کے نمائندوں کو بتایاکہ داعش کے دہشتگردوں نے ان خاندان کو اغواء کے بعد زنا بالجبر اور تشدد کا نشانہ بنایا ۔ فتویٰ میں اسی طرح بتایا گیاہے کہ لونڈیوں کے مالکان کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ بیک وقت دو بہنوں کیساتھ جنسی ہوس پوری کریں یا لونڈیوں یا غلاموں کاباپ ، بیٹے یا کسی دوسرے رشتہ کیساتھ تبادلہ کریں ۔ اغلام بازی یا مقعد جنسی سے بھی منع کیاگیاہے ۔ حاملہ ہونے والی لڑکی کو تادم مرگ آزاد نہیں کیاجائے گا ۔ اس کے علاوہ مالک کو خاتون قیدی کیساتھ غیر انسانی سلوک کی تنبیہ ، تشدد یا کو ئی ایسا کام کہنے سے سختی سے منع کیاگیاہے جو اس کی بساط سے باہر ہو ۔ عراق میں آزادی خواتین تنظیم کا کہناہے کہ داعش نے ہزاروں یزیدی خواتین کو لونڈیوں کے طورپر فروخت کردیا ہے ۔ ان خواتین میں سے چند داعشی جنگجوئوں کی حراست سے فرار ہونے میں بھی کامیاب ہوگئی ہیں ۔ یاد رہے کہ اسلام میں مسلمانوں کو دوران جنگ دشمن کی فصل ، گھر ،خواتین ، بچوں اور بزرگوں کو نشانہ بنانے سے سختی سے منع کیاگیاہے ۔
No comments:
Post a Comment